sponsor

sponsor

Slider

Theme images by kelvinjay. Powered by Blogger.

Search This Blog

Blog Archive

Business

[Business]

Flickr Widget

Recent Tube

Business

Technology

Life & style

Games

Sports

Fashion

» » » » پلیٹوں کے بجائے آئی پیڈ میں کھانا دینے والا ریسٹورینٹ


’’کوئنسے‘‘ آئی پیڈ پر کھانا پیش کرنے والا پہلا امریکی ہوٹل ہے۔ فوٹو؛ بشکریہ کوئنسے ریستوران
’’کوئنسے‘‘ آئی پیڈ پر کھانا پیش کرنے والا پہلا امریکی ہوٹل ہے۔ فوٹو؛ بشکریہ کوئنسے ریستوران
سان فرانسسكو: اب ٹیکنالوجی اورڈسپلے ہوٹلوں میں کھانے کی میز تک جاپہنچے ہیں کیونکہ سان فرانسسکو میں ایک ریستوران نے اب آئی پیڈ پر کھانے رکھ کر پیش کرنا شروع کردیئے ہیں اور یوں ٹیکنالوجی کی بدولت اب روایتی پلیٹوں کی بجائے کھانا ایپل آئی پیڈ پر رکھ کر پیش کیا جارہا ہے۔
جدید ڈسپلے ٹیکنالوجی کی بدولت کئی ریستورانوں نے اپنی ایپ بنالی ہے جس کے ذریعے من پسند کھانوں کے آرڈر دیئے جاسکتے ہیں اور اب سان فرانسسکو کے ایک ریستوران نے جدت پسند صارفین کے ذوق اور کھانے کے شوق کو دیکھتے ہوئے انہیں پلیٹوں کی جگہ آئی پیڈ پر کھانا دینا شروع کردیا ہے
یہاں ایک ڈش کا نام ہے ’’کتا سونے کی تلاش میں سرگرداں‘‘ جس کی ویڈیو آئی پیڈ پر چل رہی ہوتی ہے اور ایک کتا ٹرفل (چاکلیٹ اور میٹھے سے بنی گیند نما مٹھائی)  کی تلاش میں ہوتا ہے۔ اسی طرح مینڈکوں کی باربی کیو ٹانگیں جس آئی پیڈ پر رکھ کر دی جاتی ہیں اس میں 
مینڈک کی ویڈیو چل رہی ہوتی ہے


اس کا مقصد صارفین کو ایک ایسے سفر پر لے جانا ہے جہاں وہ خود کو اپنے پسندیدہ کھانےکی تلاش مصروف رکھیں اور تھوڑی دیر میں وہی 
کھانا ان کے ڈسپلے پر رکھا ہو۔ ریستوران کے مالک کے مطابق یہ ریستوران ٹیکنالوجی اور شکم پروری کا ایک ملاپ ہے۔
سوشل میڈیا پر یہ ریستوران بہت مقبول ہورہا ہے لیکن لوگوں نے انتہائی مہنگی ڈشوں پر نکتہ چینی کی ہے مثلاً ایک ڈش 220 ڈالر (22 ہزار روپے سے زائد) ہے۔ دیگر افراد کے مطابق ٹچ اسکرین جراثیم سے بھرپور ہوتے ہیں اور ان پر کھانا رکھ کر فراہم کرنا غذا کو آلودہ بناتا ہے۔
لیکن ریستوران کے مالک نے وضاحت کی کہ آئی پیڈ کو لکڑی کے ایک فریم میں رکھا گیا ہے اور اس کے اوپر پلیکسی گلاس رکھا گیا ہے ۔ اس طرح آئی پیڈ پر براہِ راست کھانا پیش کرنے کی بجائے اسے ایک صاف ستھرے شیشے پر رکھ کر پیش کیا جارہا ہے

«
Next
Newer Post
»
Previous
Older Post

No comments:

Leave a Reply